al-mansoor

Thursday, September 15, 2011

کیفی اعظمی
اردو کے مشہور شاعر۔اصل نام اختر حسین رضوی۔ اترپردیش کے ضلع اعظم گڑھ میں پیدا ہوئے ۔ کیفی نے اپنی پہلی نظم گیارہ سال کی عمر میں تحریر کی اور انیس سال کی عمر میں بھارت کی کمیونسٹ پارٹی میں شامل ہوگئے۔وہ انیس سو چالیس کے اوائل میں بمبئی آ گئے اور صحافت کے شعبے سے منسلک ہوئے۔ یہیں انہوں نے اپنے پہلے شعری مجموعے جھنکار کو شائع کیا۔
انہوں نے لاتعداد فلموں کے لئے نغمے لکھے لیکن گرو دت کی فلم کاغذ کے پھول کا گانا وقت نے کیا کیا حسیں ستم کو بہت سراہا گیا اور اس کے بعد پاکیزہ فلم کا چلتے چلتے کہیں کوئی مل گیا تھا، ہیر رانجھا کا یہ دنیا یہ محفل اور ارتھ کے گیت تم اتنا جو مسکرا رہے ہو نے انہیں برِصغیر کے نامور گیت کاروں کی صف میں لاکھڑا کیا۔ن کی غزلوں اور نظموں کی مقبولیت کی اصل وجہ ان میں پنہاں جذبات کا بے پناہ اظہار، الفاظ کی خوبصورتی اور غیر منصفانہ معاشرے کے خلاف بغاوت کا عنصر تھا۔
انہوں نے شیام بینیگل کی فلم منتھن کے مقالمے لکھے اور ایم ایس ستھیو کی مشہور فلم گرم ہوا کا مسودہ بھی لکھا تھا۔انہیں اردو شاعری کے فروغ کے لئے انتھک کام کرنے پر ساہتیا اکیڈمی فیلوشپ جیسا اہم اعزاز ملا ۔ کیفی دوسرے اردو شاعر ہیں جنہیں یہ اعزاز ملا۔ کیفی اعظمی معروف بھارتی اداکارہ شبانہ اعظمی کے والد اور شاعر جاوید اختر کے خسر تھے۔

No comments:

Post a Comment