al-mansoor

Tuesday, October 4, 2011

Hayat-e- Zafir Maqala


حےات ظفےرؒ- اےک اجمالی مطالعہ
ڈاکٹر عبدالودود قاسمی
حضرت مولانا مفتی محمد ظفےر الدےن مفتاحیؒ سابق مفتی دارالعلوم دےوبند عظےم المرتبت فقےہ بھی تھے اور بلندپاےہ عالم بھی۔ صاحب نظر، اہل نظر بھی تھے اور کثےر التصانےف مصنف بھی، اولوالعزم مجاہد آزادی بھی تھے اور صاحب طرز انشاءبرداز بھی۔ گذشتہ دنوں امارت شرعےہ کی تاسےسی اجلاس کے موقع پر حضرت مولانا مفتی ظفےرالدےن مفتاحیؒ کی حےات اور کارنامے پر مشتمل ”حےات ظفےر“ نامی کتاب کا اجرا حضرت مولانا سےد محمد رابع حسنی ندوی (ناظم اعلی ندوة العلماءلکھنو¿)، امےر شرےعت مولانا سےد نظام الدےن صاحب ودےگر متعدد اصحاب علم ودانش کے مبارک ہاتھوں ہوا۔ پےش نظر کتاب حضرت مفتی صاحبؒ کی علمی، ادبی، فقہی اور تارےخی کارناموں اور زندگی کے تمام گوشوں پر مشتمل مقالات ومضامےن کا مجموعہ ہے جسے پروفےسر ڈاکٹر سعود عالم قاسمی صدر شعبہ دےنےات مسلم ےونےورسٹی علی گڈھ نے بہت ہی عقےدت ومحبت اور محنت وجانفشانی سے مرتب کےا ہے۔
حضرت مفتی صاحبؒ دربھنگہ کے اےسے لعل وگہر تھے جس پر اہل دربھنگہ جس قدر ناز کرے کم ہے، ان کے وصال سے اےک خلاءپےدا ہوگےا ہے۔ مفتی صاحبؒ کے کارنامے مثل کہکہشاں بکھرے پڑے ہےں۔ حضرت مفتی صاحبؒ سے فےضےاب ہونے اور تربےت پانے والوں کی تعداد بےشمار ہےں ”حےات ظفےر“ کے مرتب ڈاکٹر سعود عالم قاسمی کے الفاظ مےں:
” جبکہ ان کے شاگردوں مےں وقت کے مشہور علماءوفقہاء، اصحاب افتاءاور اصحاب قلم شامل ہےں“۔
حضرت مفتی صاحبؒ کے وصال کے بعد ان کی حےات وخدمات پر مجلہ نکالنے اور سےمےنار کرانے کا خاکہ ےقےنا مفتی صاحبؒ کے کئی شاگردوں اور متعلقےن کے ذہن مےں رہا ہوگا۔ مےں نے بھی اس سلسلے مےں کئی احباب سے گفتگو کی مگر اسے عملی جامہ نہےں پہناسکا، ےہ تو اللہ کی مرضی اور فضل ہے کہ وہ جس سے چاہے کام لے لے۔ حضرت مفتی صاحبؒ کی حےات وخدمات پر پہلا سمےنار منعقد کرنے کا سہرا مفتی صاحب کے شاگرد رشےد جو کہ خود جےد عالم دےن اور صاحب قلم بھی ہےں، مولانا مفتی امام عادل قاسمی (مہتمم جامعہ ربانی منوروا، سمستی پور) ان کے سر جاتا ہے۔ موصوف نے مفتی صاحب کے وصال کے چند اےام بعد ہی اپنے ادارہ مےں حضرت مفتی صاحبؒ کی حےات وخدمات پر سےمےنار منعقد کرکے ان کی حےات وخدمات کو اجاگر کرنے کی بساط بھر کوشش کی۔ موصوف کا ےہ قدم ےقےنا قابل تحسےن ہے۔
حضرت مفتی صاحبؒ نہ صرف ضلع دربھنگہ اور صوبہ بہار بلکہ پورے ہندوستان کے اہل علم ودانش کے لئے سرماےہ افتخار تھے۔ جس طرح شاعر مشرق علامہ اقبالؒ کی وفات کے بعد ان کی زندگی کے متعدد گوشوں پر مشتمل دنےا کا پہلا مجلہ ”جوہر اقبال“ مرتب کرنے مےں اولےت کا سہرا دربھنگہ کے ہی اےک خوش بخت جناب سےد حسنےن جامعیؒ کے سر جاتا ہے۔ بعےنہ اسی طرح مےری معلومات کے مطابق حضرت مفتی صاحبؒ کے اہل قلم شاگردوں کی کثرت کے باوجود مفتی صاحبؒ کی حےات وخدمات پر مشتمل پہلی کتاب ”حےات ظفےر“ نکالنے کا سہرا نامور عالم دےن اور اہل قلم پروفےسر ڈاکٹر سعود عالم قاسمی کے سر بندھتا ہے۔ موصوف کا ےہ کارنامہ قابل تحسےن ہے۔ ڈاکٹر سعود عالم قاسمی نے ”عرض مرتب“ کے تحت لکھا ہے:
”ےہ مجموعہ جہاں حضرت مفتی صاحبؒ کی زندگی کو خراج عقےدت ہے وہاں ان کے عزےزوں اور شاگردوں کے لئے سامان ہے اور بعد والوں کے لئے شاےد علمی دستاوےز بھی۔“
(۲)
”حےات ظفےر“ مےں متعدد اصحاب علم ودانش کے مضامےن ومقالات اور تاثرات شامل ہےں۔ ”پےش لفظ“ کے تحت فقےہ عصر حضرت مولانا خالد سےف اللہ رحمانی لکھتے ہےں:
”نہاےت مسرت کی بات ہے کہ ممتاز صاحب علم اور معروف مصنف پروفےسر مولانا سعود عالم قاسمی (ڈےن فےکلٹی تھےالوجی، مسلم ےونےورسٹی علی گڑھ) جو مفتی صاحبؒ کے تربےت ےافتہ بھی ہےں اور خاندانی رشتہ دار بھی۔ بڑی خوش اسلوبی کے ساتھ مفتی صاحب کے حالات وخدمات پر مضامےن کا ےہ مجموعہ مرتب کےا ہے جس مےں ان کی شخصےت کے مختلف پہلوﺅں پر اہل علم کے مقالات شامل کئے گئے ہےں اور کوشش کی ہے کہ صاحب تذکرہ کی خدمات مختلف جہتوں سے سامنے آجائےں۔“ (حےات ظفےر: ص ۸۱)
مذکورہ کتاب کی ”تقرےظ“ مےں نامور عالم دےن حضرت مولانا ابوالقاسم صاحب نعمانی مہتمم دارالعلوم دےوبند نے حضرت مفتی صاحب کی اسلوب نگارش اور ان کی جامع شخصےت سے متعلق لکھا ہے:
”مفتی صاحب بہت سلےس زبان لکھتے تھے، ان کے فتاویٰ بھی واضح ہوتے تھے، تحرےر بھی خوبصورت تھی، زندگی نہاےت سادہ تھی، نماز باجماعت کا بےحد اہتمام کرتے تھے، مجموعی اعتبار سے ان کی شخصےت ےاد رکھے جانے کے لائق اور آنے والی نسلوں کے لئے نمونہ ہے۔“ (حےات ظفےر: ص ۰۲)
ان کے علاوہ ”حےات ظفےر“ مےں تقرےباً تےن درجن مضامےن ومقالات حضرت مفتی صاحبؒ کی زندگی کے مختلف گوشوں پر محےط شامل ہےں۔
مشاہدات وتاثرات کے تحت مولانا ڈاکٹر سعےد الرحمن اعظمی، حضرت الاستاذ مولانا سعےد احمد پالنپوری، مولانا مفتی فضےل الرحمن، ہلال عثمانی، استاذی مولانا قاری ابوالحسن اعظمی، نامور اسلامی اسکالر اور تعمےری ادب کے علمبردار پروفےسر محسن عثمانی ندوی وغےرہ کے گرانقدر مقالات شامل ہےں۔
نقش حےات کے تحت حضرت مفتی صاحبؒ کے اجمالی حالات مرتب کتاب کی تحرےر کردہ ہےں۔ وہےں مفتی صاحبؒ کے ہونہار فرزند سعےد ڈاکٹر ابوبکر عباد نے ”مےرے ابو جان“ عنوان سے اپنے والد ماجد کے چند اہم گوشوں کو اجاگر کےا ہے۔ ان کے علاوہ استاذی مولانا نورعالم خلےل امےنی، مولانا خالد سےف اللہ رحمانی، مولانا محمد اسلام قاسمی اور حضرت مفتی صاحبؒ کے بڑے صاحبزادہ ڈاکٹر احمد سجاد کی نگارشات شامل ہےں۔
علمی خدمات کے تحت نامور ناقد وادےب پروفےسر ابوالکلام قاسمی، مولانا عتےق احمد بستوی، مولانا محمد مجتبیٰ قاسمی، پروفےسر محمد سعود عالم قاسمی وغےرہ کے مضامےن حضرت مفتی صاحبؒ کی علمی خدمات کا احاطہ کئے ہوئے ہےں۔
تصنےفی سرماےہ باب کے تحت مولانا مفتی بدرالحسن قاسمی، ڈاکٹر عبےد اقبال عاصم، ڈاکٹر احمد سجاد قاسمی، مولانا اشرف عباس قاسمی اور مولانا نسےم اختر شاہ قےصر وغےرہ کے جامع مقالات مےں حضرت مفتی صاحبؒ کی تصنےفی خدمات کا ذکر کےا گےا ہے۔
بزرگوں سے تعلقات: اس باب مےں مولانا اختر امام عادل قاسمی، ڈاکٹر مسعود احمد اعظمی، پروفےسر محمد سعود عالم قاسمی، مولانا وصی احمد شمسی اور مرتب کتاب کے مضامےن نے ”حےات ظفےر“ کی رونق مزےد بڑھادئےے ہےں۔
عزےزوں اور شاگردوں: اس باب مےں مشہور سےاست داں جناب عبدالباری صدےقی، پروفےسر سعود عالم قاسمی، مولانا محمد ساجد قاسمی، مولانا اشتےاق احمد قاسمی، ڈاکٹر شمےم اختر قاسمی کے بےش قےمتی تاثراتی مضامےن کے ذرےعہ حضرت مفتی صاحبؒ کی خرد نوازی کا مخلصانہ ذکر جمےل ہے۔
(۳)
”حےات ظفےرؒ“ کا آخری حصہ منظوم خراج عقےدت پر مشتمل ہے جس مےں وارث رےاضی اور حضرت مفتی صاحبؒ کے فرزند اکبر ڈاکٹر احمد سجاد قاسمی جو کہ خود ادےب اور کہنہ مشق شاعر بھی ہےں، ان کے منظوم کلام اور ڈاکٹر عبدالمنان طرزی کی ”قطعہ تارےخ وفات“ کی شمولےت سے حےات ظفےر مےں چار چاند لگ گئے ہےں۔
مجھے ےقےن ہے کہ مذکورہ کتاب عام وخواص لوگ اور نئے نسلوں کے لئے بہت مفےد اور کارآمد ثابت ہوگی۔ بالخصوص حضرت مفتی صاحبؒ پر تحقےقی کام کرنے والے رےسرچ اسکالروں کے لئے مشعل راہ ثابت ہوگی۔ ”حےات ظفےر“ کو فےفا پبلےکےشنز نئی دہلی نے شائع کےا ہے جو ۶۷۳ صفحہ پر مشتمل ہے۔ مذکورہ گرچہ بہت ہی عجلت مےں شائع کی گئی ہے پھر بھی کتاب کی طباعت اور گےٹ اپ قابل تحسےن ہے۔ دوسری اہم بات ےہ کہ کتاب پر قےمت درج نہےں۔ ےقےنا ےہ مرتب کتاب ڈاکٹر سعود عالم قاسمی کے خلوص ومحبت کا ہی ثمرہ ہے کہ کتاب پر قےمت درج نہےں ہے بلکہ اسے ےوں ہی تقسےم کےا جارہا ہے۔ اعتذار کے ساتھ ےہ عرض کرنا ہے کہ حضرت مفتی صاحبؒ کی وابستگی امارت شرعےہ سے عرصہ دراز سے رہی ہے اس لئے مےں ذمہ داران امارت شرعےہ کی توجہ اس جانب مبذول کراﺅں گا کہ امارت کا ترجمان ”نقےب“ کا خصوصی گوشہ حضرت مفتی صاحبؒ پر شائع کرنے کی زحمت کرےں تاکہ امارت شرعےہ سے وابستہ زےادہ سے زےادہ افراد حضرت مفتی صاحب کی علمی، ادبی، فقہی اور تارےخی کارناموں سے واقف ہوسکے۔ کاش! اےسا کےا جاتا۔
خلاصہ کلام ےہ کہ ”حےات ظفےر“ ان شاءاللہ مستقبل مےں کافی کارآمد ثابت ہوگی، اللہ پاک مرتب کتاب کو اجر عظےم عطا فرمائے۔ حضرت مفتی صاحبؒ کی مختلف الجہات شخصےت اس قدر متنوع ہے کہ آپ پر جس قدر خامہ فرسائی کی جائے کم ہے۔ بقول شاعر:
ورق تمام ہوا اور مدح باقی ہے
سفےنہ چاہئے اس بحر بےکراں کےلئے
٭٭٭



DR. ABDUL WADOOD QASMI
RAM NANDAN MISHR, GOVT. GIRLS +2 SCHOOL
LAHERIA SARAI, DARBHANGA (BIHAR)
Contac : 9431051146
 

No comments:

Post a Comment